اگر میں تم سا بے وَفا ہو جاؤں



اگر میں تم سا بے وَفا ہو جاؤں

اپنی ہی ذات میں فَنا ہو جاؤں
تُم کیا کرو گے صاحبِ ستم گر ؟
اس بار گر میں بے وَفا ہو جاؤں

تُم جیسا بننے میں دیر کیسی
مُنکر مُحبت میں اندھیر کیسی
میں ابدی نیند سو جاؤں گر تو
تُمہاری دُنیا میں سویر کیسی

سوچو اگر مجھے کرنا جبر آگیا
تیرے بنا بھی مجھے صبَر آگیا
تُم کیا کرو گے صاحب ستم گر ؟
اب مجھے گر سہنا قہر آگیا

رہ جائیں گی پھر باتیں
جیت کر بھی ، مَاتیں
مٹ جائے گی آنا بھی
مٹ جائیں گی یہ ذاتیں

ڈھونڈو گے پیار سوغاتیں اور
سُننی پڑیں فقط باتیں اور
لوگ ملیں گے ، لگانے کو
بس تُم جیسی گھاتیں اور

رہنا پھر بغیر پیار کے
جینا پھر بغیر اعتبار کے
مانندِ مَرگ ہوگی زندگی
سارا جیون اپنا وار کے

بے وَفا ہونا تُم سا مُشکل نہیں
مگر میں تُم سا بے وَفا نہیں
میرے خون میں شامل تُم ہو
مگر تُمہاری یہ جَفا نہیں

Comments

Popular posts from this blog

تم میری آخری محبت ہو

وہ جو اک دعاِ سکون تھی میرے رخت میں

ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ