مجھے اشتہار سی لگتی ہیں، یہ محبتوں کی کہانیاں

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے ، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
 
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائیگا، جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ، ذرا فاصلے سے ملا کرو
 
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمھیں جس نے دل سے بھلا دیا ، اسے بھولنے کی دعا کرو
 
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں، یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو ، جو سنا نہیں وہ کہا کرو
 
یہ خزاں کی زرد سی شام میں، جو اُداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے،اسے آنسووں سے “ہرا” کرو
 
کبھی حسنِ پردہ نشیں بھی ہو ، ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں ، میرے ساتھ تم بھی چلا کرو
 
نہیں بےحجاب وہ چاند سا ، کہ نظر کا کوئی اثر نہیں
اسے اتنی گرمیِ شوق سے بڑی دیر تک نہ “تکا” کرو
 بشیر بدر

Comments

Popular posts from this blog

تم میری آخری محبت ہو

وہ جو اک دعاِ سکون تھی میرے رخت میں

ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ