اللہ اور بندے کی پریم کہانی:

صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
اللہ سبحانہ وتعالٰی جبرائیل علیہ السلام کو طلب فرماتے ہیں اور ارشاد ہوتا ہے۔۔۔​

إِنِّي أُحِبُّ فُلانًا " کہ اے جبرائیل۔۔۔ مجھے فلاں شخص سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔ اللہ۔۔۔اللہ۔۔۔​

قربان جائیں اس جملے پر۔۔۔ ذرا اس جملے پر غور تو فرمائیے کہ وہ بے نیاز رب جو خالق ارض و سماوات ہے، فرشتوں کے سردار ، روح القدس کو بلا کر اپنا راز محبت بتا رہا ہے کہ مجھے فلاں شخص سے پیار ہو گیا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔​

اچھا باری تعالٰی۔۔۔ اب جبرائیل علیہ السلام کے لئے کیا حکم ہے؟؟؟ ارشاد ہوتا ہے۔۔۔​

فَأَحِبَّهُ ۔۔۔ اب تو بھی اسے اپنا محبوب بنا لے۔۔۔​
اللہ اکبر۔۔۔ کیا انداز محبت ہے ۔۔۔ دنیا والے جس سے پیار کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ کوئی دوسرا ان کے محبوب کو نہ دیکھے اور نہ اس سے پیار کرے۔ اور اللہ سبحانہ وتعالٰی جس سے پیار کرتا ہے ، چاہتا ہے کہ سب لوگ اس سے پیار کریں۔۔۔ سبحان اللہ۔​
فَيُحِبُّهُ جِبْرِائيلُ ۔۔۔ تو پھر جبرائیل علیہ السلام بھی اس شخص سے محبت کرنے لگتے ہیں۔۔۔​

یا الٰہ العالمین۔۔۔۔ اب کیا کیا جائے۔۔۔​

ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ : إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلانًا فَأَحِبُّوهُ ۔۔۔​
پھر عالم ملکوت میں اس راز محبت کو افشاء کر دیا جاتا ہے۔۔۔ اور آسمان والوں میں اعلان کر دیا جاتا ہے کہ اللہ عزوجل فلاں شخص سے پیار کرتا ہے ۔ اس لئے اے اھل السماء تم سب بھی اس شخص کو اپنا محبوب بنا لو۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔​

ذرا غور کریں کہ ایک ہم ہیں کہ مارے مارے پھرتے ہیں کہ کاش کہیں سے محبت الٰہی کی کوئی چنگاری ہمارے دل میں آ جائے۔ اور کسی بہانے عشق کی یہ آگ ہمارے قلوب میں بھڑک اٹھے۔۔۔ لیکن ذرا اس شخص کی خوش نصیبی کا تصور کریں کہ جو اس زمین پر ہم سب کے درمیان چل پھر رہا ہے اور عرش عظیم پر اللہ سبحانہ وتعالٰی خود اس شخص سے اپنی محبت کے اسرار جبرائیل علیہ السلام کو بتا رہا ہے۔ اور آسمانوں میں اللہ اور اس شخص کی محبت کے چرچے ملائکہ کے مابین ہو رہے ہیں۔۔۔ اور پھر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔۔۔ کہ بات تو ابھی شروع ہوئی ہے۔۔۔​

ثُمَّ يَضَعُ لَهُ الْقَبُولَ فِي الأَرْضِ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ الأَرْضِ ۔۔۔
پھر اس شخص کی مقبولیت کو زمین پر اتارا جاتا ہے اور زمین والے بھی اس سے پیار کرنے لگتے ہیں۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔​

تو پتہ چلا کہ اللہ کے مقرب بندوں ، اس کے محبوب دوستوں کی محبت کی کہانی زمین سے شروع نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ تو عالم ملکوت سے شروع ہوتی ہے۔ اگر یہ داستان محبت زمین سے شروع ہوتی تو تب تو ممکن تھا کہ اہل زمیں مل جل کر اس داستاں کو ختم بھی کر لیتے۔ لیکن محبت کی یہ کہانی تو زمینی کہانی ہے ہی نہیں۔ یہ تو لامکانی کہانی ہے۔ تو ہم اہل زمیں اس کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔۔۔

اللہ کے محبوبوں کی محبت و مقبولیت جو لوگوں کے دلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔۔۔ اور اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں ہوتا۔۔۔ کہ یہ سب تو فاذکرونی اذکرکم کی جیتی جاگتی تفسیریں ہیں کہ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا۔۔۔ اور جن کا ذکر اللہ عزوجل آسمانوں میں اپنے فرشتوں کے درمیان کرتا ہو ان کا ذکر اس دنیا کے رہنے والے کیسے مٹا سکتے ہیں۔۔۔

آئے ہم بھی اللہ کی تڑپ اپنے اندر پیدا کریں. صرف اللہ ھے جو بھاگ کر آتا ھے
باقی پرچھائیاں کبھی نہیں  مل سکتیں
اللہ اپنے عشق کی طلب ااور محبوبیت عطا کرے

جنگل ڈھونڈیم دریا ڈھونڈیم
میکو رانجھا ملیا ناھی
میں نے رانجھے کی تلاش میں جنگل بیانان چھان مارے رانجھا جسمانی محبوب  مجھے نہیں ملا مگر اس تگ و دو میں

اللہ ملیا میکو لوکو ھتھاں
رب رانجھن جئیا نائیئ
اللہ نے مجھے ھاتھوں ھاتھ لیا
وہ بھاگ کر گرم جوشی سے میری طرف لپکا اور میرے وجود کے زرے زرے کو وصال دائمی سے سیراب کر گیا
وہ رانجھن جس کی مجھے تلاش تھی اللہ کی محبت کے سامنے اس کی حیثت بے معنی لگی

Comments

Popular posts from this blog

تم میری آخری محبت ہو

وہ جو اک دعاِ سکون تھی میرے رخت میں

ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ