اللہ اور بندے کی پریم کہانی:
إِنِّي أُحِبُّ فُلانًا " کہ اے جبرائیل۔۔۔ مجھے فلاں شخص سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔ اللہ۔۔۔اللہ۔۔۔
قربان جائیں اس جملے پر۔۔۔ ذرا اس جملے پر غور تو فرمائیے کہ وہ بے نیاز رب جو خالق ارض و سماوات ہے، فرشتوں کے سردار ، روح القدس کو بلا کر اپنا راز محبت بتا رہا ہے کہ مجھے فلاں شخص سے پیار ہو گیا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔
اچھا باری تعالٰی۔۔۔ اب جبرائیل علیہ السلام کے لئے کیا حکم ہے؟؟؟ ارشاد ہوتا ہے۔۔۔
یا الٰہ العالمین۔۔۔۔ اب کیا کیا جائے۔۔۔
ذرا غور کریں کہ ایک ہم ہیں کہ مارے مارے پھرتے ہیں کہ کاش کہیں سے محبت الٰہی کی کوئی چنگاری ہمارے دل میں آ جائے۔ اور کسی بہانے عشق کی یہ آگ ہمارے قلوب میں بھڑک اٹھے۔۔۔ لیکن ذرا اس شخص کی خوش نصیبی کا تصور کریں کہ جو اس زمین پر ہم سب کے درمیان چل پھر رہا ہے اور عرش عظیم پر اللہ سبحانہ وتعالٰی خود اس شخص سے اپنی محبت کے اسرار جبرائیل علیہ السلام کو بتا رہا ہے۔ اور آسمانوں میں اللہ اور اس شخص کی محبت کے چرچے ملائکہ کے مابین ہو رہے ہیں۔۔۔ اور پھر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔۔۔ کہ بات تو ابھی شروع ہوئی ہے۔۔۔
تو پتہ چلا کہ اللہ کے مقرب بندوں ، اس کے محبوب دوستوں کی محبت کی کہانی زمین سے شروع نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ تو عالم ملکوت سے شروع ہوتی ہے۔ اگر یہ داستان محبت زمین سے شروع ہوتی تو تب تو ممکن تھا کہ اہل زمیں مل جل کر اس داستاں کو ختم بھی کر لیتے۔ لیکن محبت کی یہ کہانی تو زمینی کہانی ہے ہی نہیں۔ یہ تو لامکانی کہانی ہے۔ تو ہم اہل زمیں اس کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔۔۔
اللہ کے محبوبوں کی محبت و مقبولیت جو لوگوں کے دلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔۔۔ اور اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں ہوتا۔۔۔ کہ یہ سب تو فاذکرونی اذکرکم کی جیتی جاگتی تفسیریں ہیں کہ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا۔۔۔ اور جن کا ذکر اللہ عزوجل آسمانوں میں اپنے فرشتوں کے درمیان کرتا ہو ان کا ذکر اس دنیا کے رہنے والے کیسے مٹا سکتے ہیں۔۔۔
Comments
Post a Comment