اعمال کی ظلمت میں توبہ کی ضیاء لے کر
وہ ایک مشہور زمانہ ڈاکو تھا جو ایک لڑکی سے محبت کر بیٹھا،
ایک رات وہ اُس لڑکی سے ملنے کیلئے دیوار پھاند کر اسکے گھر میں داخل ہونا چاہ رہا تھا کہ یکا یک اسکے کانوں سے ایک خوش الحان قاری کی آواز ٹکرائی اور اسکے قدم تھم گئے..
پڑھنے والا خوبصورت آواز میں قرآن پاک کی یہ آیت تلاوت کر رہا تھا:
" ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكرالله "
" کیا ایمان والوں کیلئے وہ وقت نہیں آیا کہ اُنکے دل اللہ کی نصیحت کیلئے جھک جائیں...... "
اور پھر اسکا دل واقعی جھک گیا..
کہنے لگا " ہاں.. میرے رب! کیوں نہیں.... "
قرآن کریم کی اس آیت نے اس کے دل کی ساری میل کچیل کو دھو کے رکھ دیا تھا...
انہوں نے توبہ کی..
اور ایسی توبہ کہ امام اور محدث ہونے کے ساتھ ساتھ ولایت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے،
بعد میں جب وہ قرآن کریم کی تلاوت سنتے یا کرتے تو اس قدر روتے کہ دیکھنے والوں کو رحم آجاتا.....
آیا ہوں تیرے در پہ، خاموش نوا لے کر..
نیکی سے تہی دامن، انبارِ خطا لے کر..
لیکن تیری چوکھٹ سے امیدِ سخا لے کر..
اعمال کی ظلمت میں توبہ کی ضیاء لے کر..
سینے میں تلاطم ہے، دل شرم سے صد پارہ..
دربار میں حاضر ہے ایک بندہء آوارہ...
جانتے ہو یہ بزرگ کون تھے؟؟
یہ دوسری صدی ہجری کے مشہور بزرگ فضیل بن عیاض تھے...
جو تقوی اور عبادت میں ضرب المثل ہونے کے ساتھ ساتھ اونچے درجے کے فقیہ اور محدث بھی تھے...
Comments
Post a Comment