عشق ِ حقیقی

عشق ِ حقیقی ہوس اور لمس کی لذت سے ماورا ایسا لامحدود جذبہ ہے کہ جس میں ہر سانس کے ساتھ محبوب ِ حقیقی کی تڑپ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے جب انسان مجاز سے نکل کر حقیقت میں داخل ہوتا ہے تو ایک راز یہ بھی کھلتا ہے کہ ہیاں تو بے نیازی ہی بے نیازی ہے ، اپنے نفس سے بے نیازی ، اپنی ذات سے بے نیازی ، مادیت سے بے نیازی ، اس دنیا سے بے نیازی
انسان اس دنیا میں عارضی سطح پر آیا ھے ، عارضیسطح پر جیتا ہے ، اول و آخرہر انسان نے اپنے رب کی طرف پلٹنا ہی ہے۔انسانیت کی معراج اور دنیا میں آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے مجاز سے راستہ تلاش کرتے ہوئے حقیقت ِ کْبریٰ کو پا لے
اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس عارضی دنیا سے حقیقی دنیا کی خوشبو پا کر خود کو خالق ِ حقیقی کے لئے وقف کر دیتے ہیں ۔یعنی مجاز سے حقیقت کی طرف لوٹ آتے ہیں ۔ کہ فرمان بھی یہی ہے کہ
” اے نفس ِ مطمئنہ لوٹ اپنے رب کی طرف”
ـــــــــــ

Comments

Popular posts from this blog

تم میری آخری محبت ہو

وہ جو اک دعاِ سکون تھی میرے رخت میں

ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ