Posts

Showing posts from July, 2017

مجھے تم سے محبت ہے

Image
سنو......!!!! میں بڑی بڑی باتیں نہیں کر سکتی... مجھے تم سے محبت ہے  میں تمہارے لیے کچھ بهی  کرجاؤں گی...  مرجاؤں گی... یہ کردوں گی وہ کردوں گی... مجھے کچھ بهی کہنا نہیں آتا...! ہاں مگر جب کبهی میں اپنے لیے چائے بناؤں گی تو سب سے پہلے تمہیں دوں گی... تمہاری سالگرہ پہ بیکری سے کیک منگوانے کی بجائے خود بیک کروں گی... روز لویو لویو کہنےاور تمہیں پھول دینے کے بجائے روز صبح تمہارے کوٹ کی پوکیٹ میں پین لگایا کروں گی...! آفس جاتے وقت تم پہ آیت الکرسی پڑھ کر پهونکا کروں گی... جب تک تمہاری گاڈی آنکھوں سے اوجهل نہ ہوجائےتب تک دیکهتی رہا کروں گی...! سردی کی ٹھنڈی شام میں لانگ ڈرائیو پہ جانے کی بجائے... رات کو اٹھ اٹھ کر تم پہ کمبل ٹهیک کروں گی...! جب کبهی یہ سب دیکھ کر تم مجھ سے پوچهو گے کہ....  میں تم سے کتنی محبت کرتی ہوں.... میں تمہاری ذرا پروا نہیں کرتی... میں تم سے یہ ہی کہا کروں گی...!!!!

عورت ؛ عشق لطیف

عورت ؛ عشق لطیف اس نے پوچھا’’شاہ لطیف کون تھا؟‘‘ میں نے کہا ’’دنیا کا پہلا فیمینسٹ شاعر‘‘ اس نے پوچھا ’’کس طرح۔۔۔!؟‘‘ میں نے کہا ’’اس طرح کہ : وہ جانتا تھا کہ عورت کیا چاہتی ہے؟ اس سوال کا جواب ارسطو بھی نہ دے پایا اس لیے علامہ اقبال نے کہا تھا: ’’ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا پھر بھی یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں‘‘ دنیا کے سارے دانشور اور شاعر کہتے رہے کہ ’’عورت ایک مسئلہ ہے‘‘ اس حقیقت کا ادراک صرف لطیف کو تھا کہ ’’عورت مسئلہ نہیں عورت محبت ہے!‘‘ مگر وہ محبت نہیں جو مرد کرتا ہے! مرد کے لیے محبت جسم ہے عورت کے لیے محبت جذبہ ہے مرد کی محبت جسم کا جال ہے عورت کی محبت روح کی آزادی ہے مرد کی محبت مقابلہ ہے عورت کی محبت عاجزی ہے مرد کی محبت ایک پل ہے عورت کی محبت پوری زندگی ہے مرد کی محبت ایک افسانہ ہے عورت کی محبت ایک حقیقت ہے! سارے شعراء شیکسپئر سے لیکر شیلے تک اور ہومر سے لیکر ہم تم تک سب یہ سمجھتے رہے کہ عورت معشوق ہے صرف شاہ کو معلوم تھا کہ عورت عاشق ہے اس لیے شاہ لطیف نے لکھا: ’’عورت عشق کی استاد ہے‘‘ سب سوچتے رہے کہ ’’آخر عورت کیا چاہتی ہے؟ تخت؛ بخت اور جسم سخت!؟‘‘ شاہ عبدالطیف ...

اللہ اور بندے کی پریم کہانی:

صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالٰی جبرائیل علیہ السلام کو طلب فرماتے ہیں اور ارشاد ہوتا ہے۔۔۔​ إِنِّي أُحِبُّ فُلانًا " کہ اے جبرائیل۔۔۔ مجھے فلاں شخص سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔ اللہ۔۔۔اللہ۔۔۔​ قربان جائیں اس جملے پر۔۔۔ ذرا اس جملے پر غور تو فرمائیے کہ وہ بے نیاز رب جو خالق ارض و سماوات ہے، فرشتوں کے سردار ، روح القدس کو بلا کر اپنا راز محبت بتا رہا ہے کہ مجھے فلاں شخص سے پیار ہو گیا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔​ اچھا باری تعالٰی۔۔۔ اب جبرائیل علیہ السلام کے لئے کیا حکم ہے؟؟؟ ارشاد ہوتا ہے۔۔۔​ فَأَحِبَّهُ ۔۔۔ اب تو بھی اسے اپنا محبوب بنا لے۔۔۔​ اللہ اکبر۔۔۔ کیا انداز محبت ہے ۔۔۔ دنیا والے جس سے پیار کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ کوئی دوسرا ان کے محبوب کو نہ دیکھے اور نہ اس سے پیار کرے۔ اور اللہ سبحانہ وتعالٰی جس سے پیار کرتا ہے ، چاہتا ہے کہ سب لوگ اس سے پیار کریں۔۔۔ سبحان اللہ۔​ فَيُحِبُّهُ جِبْرِائيلُ ۔۔۔ تو پھر جبرائیل علیہ السلام بھی اس شخص سے محبت کرنے لگتے ہیں۔۔۔​ یا الٰہ العالمین۔۔۔۔ اب کیا کیا جائے۔۔۔​ ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ : إِنَّ اللَّهَ ...

روح نکلنے کا وقت یعنی عالم نزع

Image
یہ وہ سخت مرحلہ ہوتا ہے جب انسان ۔۔۔ اس جہاں سے ۔۔۔ اپنے پیاروں سے ۔۔۔ اپنی تعلیمی قابلیت سے ۔۔۔ اپنی تمام ذاتی صفات سے ۔۔۔ اپنی جمع شدہ دولت اور جائیداد سے ۔۔۔ ہمیشہ ہمیشہ ک...

اولیاء اللہ سوانح حیات

امام احمد بن حنبلؒ کہتے ہیں: ایک بار راہ چلتے ہوئے میں نے دیکھا، ایک ڈاکو لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔ کچھ دنوں بعد مجھے وہی شخص مسجد میں نماز پڑھتا نظر آیا۔ میں اس کے پاس گیا اور اسے سم...

ﺳﺎﻧﻮﻝ ﺍٓﺱ ﻧﮧ ﭘﺎﺱ

Image
ﺳﺎﻧﻮﻝ ﺍٓﺱ ﻧﮧ ﭘﺎﺱ  ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪﯾﮟ ﺑﮭﺎﮔﯿﮟ ...! ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻮﺳﻮﮞ ﺩﻭﺭ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣِﺮﮮ ﺳﭙﻨﮯ ﭨﻮﭨﮯ ...! ﭼُﺒﮫ ﮔﺌﯽ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﮭﺎﻧﺲ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺎﺱ ﺳﮯ ﺗﮍﭘﯽ ...! ﺩﻝ ﺩﺭﯾﺎ ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣِﺮﯼ ﺳﻨﮯ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ...! ﮨﺎﺭﯼ ﮐﺮ ﮐﺮ ﺑﯿﻦ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣِﺮﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﮈﻭﺑﯽ ..! ﻋﯿﻦ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣِﺮﺍ ﺳﺎﻧﻮﻝ ﺑﭽﮭﮍﺍ ...! ﺳﺎﻭﻥ ﺭُﺕ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣِﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﺎﺩﻝ ...! ﺑﺎﺭﺵ ﺭﻭﮐﮯ ﮐﻮﻥ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﮐﯿﻠﯽ ...! ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮨﺠﻮﻡ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﭼﺮﺍﯾﺎ ...! ﺟﯿﻮﻥ ﮨﻮﺍ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮ ... ﺍﻣّﺎﮞ ﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺸﻖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ...! ﺳﮩﮧ ﻟﻮﮞ ﮔﯽ ﺣﺎﻻﺕ ...

ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﮩﺖ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﮩﺖ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﻮﺍﺏ  ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﮫ ‘ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﻭﺻﻞ ﮐﮯ ﺭﺳﺘﮯ ﮨﺠﺮ ﮐﯽ ﻭﺍﺩﯼ ﺳﮯ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﺩﮪ ﮐﮭﻠﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺴﮑﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﻮﺍﺏ  ﺟﮩﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮨﺰﺍﺭ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﺧﻮﮞ ﭘﺮ ﮐﺌﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﮔﻨﮕﻨﺎﮨﭧ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﯿﻨﮯ ﭘﮧ ﺍﮐﺴﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻧﺌﮯ ﺭﺍﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﻧﺌﯽ ﻣﻨﺰﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﺘﺎ ﺑﺘﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ﺍُﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ﺍُﻥ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩِﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺷﺌﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺳﺐ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﮯ ‘ ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﯿﺮﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﺮﮮ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺠﺎ ﺩﻭﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺧﻮﺍﺑﻮ ! ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺍﻗﺮﺍﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ! ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮦ ﮨﻮﮞ ﯾﮧ ﺳﭻ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﻥ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﺳﮯ ﮈﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮕﺘﺎ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﯾﺪ ﺍِﺱ ﻟﺌﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﺳﮯ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍِﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﻮﻧﺎ...

ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ

Image
ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ  ﮨﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﭽﮫ ﺑﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﮕﺮ ﮨﻢ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﻧﺪ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﮨﻮ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﻮﺭﺝ , ﮨﻮﺍ , ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮﺅﮞ ﮐﺎ , ﺭﻧﮓ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﺩﻝ ﺩﮬﮍﮐﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﺮ ﺍﮎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺍﺱ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ھیں

Heart Touching Story of Couple

Image
وہ دونوں کلاس فیلو تھے‘ لڑکی پوری یونیورسٹی میں خوبصورت تھی اور لڑکا تمام لڑکوں میں وجیہہ‘ دونوں ایک دوسرے سے ملتے رہے اور آخر میں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے‘ معاملہ رومیو جولیٹ جیسا تھا‘ دونوں کے خاندان ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے‘ شادی مشکل تھی‘ دونوں باعزت گھرانوں کے سعادت مند بچے تھے‘ یہ بھاگ کر شادی کیلئے تیار نہیں تھے اور خاندان اپنے اپنے شملے نیچے نہیں لا رہے تھے لہٰذا معاملہ پھنس گیا‘ لڑکے اور لڑکی نے پوری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘ یہ دونوں اپنے اپنے گھر میں رہتے رہے‘ پانچ سال دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہ ہوا‘ والدین شادی کی کوشش کرتے مگر یہ انکار کرتے رہے یہاں تک کہ لڑکی کے والدین ہار مان گئے‘ لڑکی نے لڑکے کو فون کیا‘ لڑکے نے فون اٹھایا‘ لڑکی کی صرف ہیلو سنی اور کہا ”مجھے بتاؤ‘ میں نے بارات لے کر کب آنا ہے“ دونوں کے والدین ملے‘ شادی ہوئی اور دونوں نے اپنا گھر آباد کر لیا‘ لڑکے نے کاروبار شروع کیا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور وہ خوش حال ہو گئے‘ یہ شادی بیس سال چلی‘ اس دوران تین بچے ہو گئے‘ خاتون کو اپنے حسن‘ اپنی خوبصورتی پر بہت ناز تھا‘ وہ تھی بھی ن...

Heart and Soul Purification

Heart and Soul Purification The calmness your heart desires has arrived. Cleanse your heart and taste the sweetness of true submission. Are you searching for happiness, but find yourself looking in the wrong places? Have you reached the point praying just because you ‘have to’, and not because you absolutely  love  it? Are you worried that your heart is drifting further and further away from Allah and you feel lost without His Guidance? Do you fear that your actions lack sincerity, and are eager to get that sincerity back? Take your worship of Allah to the next level! Dear Seeker of Submission, Stop waiting for the ‘right time’ to change. Wake up and address the root of your disobedience …  A Weak Heart. Listen to the words of your Creator: “The day that neither wealth nor sons will be of any benefit except for he who comes to Allah with a pure heart.” -   Qur’an, 26:89 There will come a Day when  NOTHING  will benefit you except a pur...

سر!۔میں آپ سے دوستی کرنا چاہتی ہوں

ایک دانشور واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں ایک بڑے تعلیمی ادارے کی فرسٹ ائیرکی تقریباً پانچ سو لڑکیوں سے سیمینار کی صورت میں خود شناسی کے موضوع پر بات کر کے باہر آ رہا تھا توایک لڑکی تیزی سے میرے پیچھے آئی اور کہنے لگی “سر!۔میں آپ سے دوستی کرنا چاہتی ہوں” میں نے مسکرا کر پوچھا “وہ کیا ہوتی ہے” کہنے لگی “آپ اتنے سمجھدار ہیں سب کو سمجھاتے ہیں آپ کو نہیں پتا دوستی کیا ہوتی ہے؟ میں نے کہا میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں ماہر نفسیات ہوں اور ماہر نفسیات دوسروں کو اپنی ڈکشنری سے نہیں بلکہ اُن کو اُن کی ڈکشنری سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کیا پتہ آپ کی ڈکشنری میں دوستی کی تعریف میری ڈکشنری کی تعریف سے مختلف ہو اور جب ہم ایک دن ایک دوسرے کی ڈیفینیشنز تک پہنچ کر جانیں گے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں تو ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہ ملے۔  کہنے لگی “ہم فون پر باتیں کریں گے آپ اپنے مسائل اپنی باتیں بتانا مجھے اور میں آپ کو بتاؤں گی” تو میں نے پوچھا “تو کیا ہم ملیں گے نہیں میری ڈکشنری کے مطابق تو دوست ملتے بھی ہیں” کہنے لگی “نہیں نہیں جب کبھی موقع ملا تو مل بھی لیں گے” میں نے حیرت سے پوچھا ...

انا کی موت

راہ پر رکھے چراغ نے کہا "میں بھٹکے ہوئے مسافروں کو راستہ دکھاتا ہوں میں سب سے بڑا ہوں۔" مجلس میں رکھے چراغ نے کہا۔۔ "لوگ میری روشنی کے اردگرد بیٹھ کر اچھی اور نیک باتیں کرتے ہیں لوگ ایک دوسرے کو نیک راستے پر چلنے کی تلقین کرتے ہیں میں نہ رہوں تو یہ نیک کام انجام نہ پائے لہذا میں بڑا ہوں۔" مندر میں رکھے چراغ نے کہا۔ "میں تو مندر میں رہتا ہوں اور بھگوان کو روشنی میں میں نے ہی رکھا ہے ورنہ وہ تو کب کا اندھیروں میں ڈوب جاتا اس لئے میں تم سب سے بڑا ہوں۔" اتنے میں ایک ہلکا سا ہوا کا جھونکا آیا اور تینوں چراغوں کو بجھا کر چلا گیا۔۔!!

محّبت یاد رکھتی ہے

وصال و ہجر میں یا خواب سے محروم آنکھوں میں کِسی عہدِ رفاقت میں کہ تنہائی کے جنگل میں خیال خال و خد کی روشنی کے گہر ے بادل میں چمکتی دھُوپ میں یا پھر کِسی بے اَبر سائے میں کہیں بارش میں بھیگے جسم و جاں کے نثر پاروں میں کہیں ہونٹوں پہ شعروں کی مہکتی آبشاروں میں چراغوں کی سجی شاموں میں یا بے نُور راتوں میں سحر ہو رُو نما جیسے کہیں باتوں ہی باتوں میں کوئی لپٹا ہوا ہو جس طرح صندل کی خوشبو میں کہیں پر تتلیوں کے رنگ تصویریں بناتے ہوں کہیں جگنوؤں کی مٹھیوں میں روشنی خُود کو چھُپاتی ہو کہیں کیسا ہی منظر ہو کہیں کیسا ہی موسم ہو ترے سارے حوالوں کو تری ساری مثالوں کو محّبت یاد رکھتی ہے

قبولیت کا گِلہ نہیں ہے

قبولیت کا گِلہ نہیں ہے کہ لب پہ کوئی دُعا نہیں ہے عذابِ جاں کا صِلہ نہ مانگو ابھی تمھیں تجربہ نہیں ہے اُداس چہرے، سوال آنکھیں یہ میرا شہر وفا نہیں ہے یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں چراغ تھا وہ، ہَوا نہیں ہے کوئی تو لمحہ سکون کا بھی یہ زندگی ہے، سزا نہیں ہے

اچھی بات

‏دنیا میں سب سے زیادہ مطمئین وہ لوگ ہیں جنہیں اپنے معمولات الله تعالیٰ کے سپرد کرنے کی عادت ہے۔

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں، یہ محبتوں کی کہانیاں

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے ، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو   کوئی ہاتھ بھی نہ ملائیگا، جو گلے ملو گے تپاک سے یہ نئے مزاج کا شہر ہے ، ذرا فاصلے سے ملا کرو   ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا تمھیں جس نے دل سے بھلا دیا ، اسے بھولنے کی دعا کرو   مجھے اشتہار سی لگتی ہیں، یہ محبتوں کی کہانیاں جو کہا نہیں وہ سنا کرو ، جو سنا نہیں وہ کہا کرو   یہ خزاں کی زرد سی شام میں، جو اُداس پیڑ کے پاس ہے یہ تمہارے گھر کی بہار ہے،اسے آنسووں سے “ہرا” کرو   کبھی حسنِ پردہ نشیں بھی ہو ، ذرا عاشقانہ لباس میں جو میں بن سنور کے کہیں چلوں ، میرے ساتھ تم بھی چلا کرو   نہیں بےحجاب وہ چاند سا ، کہ نظر کا کوئی اثر نہیں اسے اتنی گرمیِ شوق سے بڑی دیر تک نہ “تکا” کرو  بشیر بدر

تم میری آخری محبت ہو

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہ دولت ہو میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو تم ہو تو خوشبو کے خواب کی خوشبو اور اتنی ہی بے مروت ہو تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں تم میری زندگی کی عادت ہو کس لیے دیکھتی ہو آئینہ تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو داستاں ختم ہونے والی ہے تم میری آخری محبت ہو جون ایلیا

وہ تیری پہلی محبت

میرے بن تیرے جینے کا تصور بھی نہیں تھا ناں؟ تو پھر ممکن ہوا کیسے؟ سجالی غیر کی مہندی.. کبھی تم یہ بھی کہتے تھے کہ میری سانس رکتی ہے, تمہارے روٹھ جانے سے.. میرا دل کٹ کٹ جاتا ہے, تمہارے دور جانے سے.. میری آنکھیں بھر آتی ہیں جب تم خاموش ہوتے ہو, جب تک بات نہیں ہوتی میری رات نہیں کٹتی.. میں جب تک دیکھ نہ لوں تم کو, مجھ کو چین نہیں آتا.. یہ تو جانا ہی اب ہے...! کہ وہ بے چینی کس کی تھی۔ وہ پہلی محبت تھی جو تم کو ستاتی تھی, کسی کی یاد آتی تھی, اُسے دل سے بھلانے کو فقط خود کو بہلانے کو, خلائے وقت بھرنے کو میرا خون کرنے کو.. تم میرے ساتھ آئے تھے, اپنے غم بھلانے کو اور دکھڑے سنانے کو اک رسمی سی عقیدت تھی.. اک جھوٹی سی محبت تھی.. مجبوری کی صورت تھی.. تمہیں میری ضرورت تھی.. ضرورت بدل گئی اب تو, دل بہل گیا اب تو, تم سنبھل گئے اب تو, اور منزل مل گئی تم کو..

ایک کڑوا سچ

ایک بڑے اسکول کے چھوٹے سے بچے کو جب میں نے کلاس میں ریپر پھینکتے دیکھا تو فورا بولا بیٹا اس کو اٹھائیں تو اس بچے نے جھٹ کر کے جواب دیا کہ انکل میں کوئی سوئیپر تھوڑی ہوں تھوڑی دیر میں سوئیپر انکل آ کر اٹھا لینگے ۔یہ اس بچے کا جواب نہیں تھا یہ اس اسکول کا جواب تھا جہاں سے وہ تعلیم حاصل کررہا ہے ۔ میں نے کئی لوگوں کو بغیر ہیلمٹ اور بغیر سیٹ بیلٹ باندھے پاکستان کے ٹریفک کے نظام کو گالیاں دیتے دیکھا ہے ۔ میں نے کئی لوگوں کو فٹ پاتھ پر پان کی پیک مارتے ، اپنی گلی کے سامنے والی گلی میں کچرا ڈالتے ، سیگرٹ پی کر زمین پر ڈالتے اور پھر دبئی اور لندن کی صفائی ستھرائی کا ذکر کرتے دیکھا ہے ۔ اپنے مکان کی تعمیر کے دوران اچھے خاصے درخت کو کاٹتے اور اور پھر سنگاپور کی ہریالی کا ذکر کرتے سنا ہے ۔٘میں نے کئی اماوں کو چیختے ہوئے دیکھا ہے جو اپنے بچوں کو چیخ کر کہتی ہیں کہ چیخا مت کرو میں کوئی بہری نہیں ہوں اور کئی باپوں کو مارتے ہوئے دیکھا ہے کہ جو بچوں کو کہتے ہیں آئیندہ بھائی کو ہاتھ مت لگانا ورنہ ہاتھ توڑ دونگا ۔ اپنے گھر کی گیلری کو بڑھاتے اور گلی گھیرتے دیکھا ہے اور ان ہی کی زبان سے امریکا اور یورپ ...

اگر میں تم سا بے وَفا ہو جاؤں

اگر میں تم سا بے وَفا ہو جاؤں اپنی ہی ذات میں فَنا ہو جاؤں تُم کیا کرو گے صاحبِ ستم گر ؟ اس بار گر میں بے وَفا ہو جاؤں تُم جیسا بننے میں دیر کیسی مُنکر مُحبت میں اندھیر کیسی میں ابدی نیند سو جاؤں گر تو تُمہاری دُنیا میں سویر کیسی سوچو اگر مجھے کرنا جبر آگیا تیرے بنا بھی مجھے صبَر آگیا تُم کیا کرو گے صاحب ستم گر ؟ اب مجھے گر سہنا قہر آگیا رہ جائیں گی پھر باتیں جیت کر بھی ، مَاتیں مٹ جائے گی آنا بھی مٹ جائیں گی یہ ذاتیں ڈھونڈو گے پیار سوغاتیں اور سُننی پڑیں فقط باتیں اور لوگ ملیں گے ، لگانے کو بس تُم جیسی گھاتیں اور رہنا پھر بغیر پیار کے جینا پھر بغیر اعتبار کے مانندِ مَرگ ہوگی زندگی سارا جیون اپنا وار کے بے وَفا ہونا تُم سا مُشکل نہیں مگر میں تُم سا بے وَفا نہیں میرے خون میں شامل تُم ہو مگر تُمہاری یہ جَفا نہیں

مجھے سانسوں کی ہے تھوڑ پیا

مجھے سانسوں کی ہے تھوڑ پیا مرا ساتھ ابھی مت چھوڑ پیا کری منت ، زاری، ترلے سب میں نے ہاتھ دئیے ہیں جوڑ پیا مری مانگ سندور سےخالی کر ہری چوڑی آ کر توڑ پیا کہیں پربت پار میں بس جاؤں جہاں دِکھے نہ میرا کوڑھ پیا میں نے پگ پگ تیری بلائیں لیں میں نے پھونکے ورد کروڑ پیا مری آس کی سانس اکھڑتی ہے تو مکھ اپنا نہ موڑ پیا ترا ہجر وچھوڑا مار گیا لیا سارا لہو نچوڑ پیا مری آنکھیں رو رو خاک ہوئیں مرے اشک نہ ایسے روڑ پیا ترے سکے مجھ کو سونا ہیں چل ماٹی مٹکی پھوڑ پیا مرا حال دھمال ہے جوگن سا میں نے وجد لیا ہے اوڑھ پیا ہے یہ پریم جنم جنماتا کا مجھے سات جنم تری لوڑ پیا